فیس بک کی جانب سے 7 لاکھ صارفین پر کیے جانے والے خفیہ نفسیاتی تجربے نے تہلکہ مچا دیا

حال ہی میں سامنے آنے والی ایک سنسنی خیز رپورٹ کے مطابق، فیس بک کی جانب سے کم و بیش 7 لاکھ صارفین کو انکی مرضی اور اجازت کے بغیر ایک نفسیاتی تجربہ سے گذارا گیا۔

facebook
یہ تجربہ جنوری 2012 میں امریکہ کی دویونیورسٹیوں کی معاونت سے کیا گیا، جسکے تحت ایک ہفتے تک صارفین کی نیوز فیڈ پر مثبت یا منفی پوسٹس دکھائی گئیں۔ جب کسی صارف کی نیوز فیڈ پر زیادہ سے زیادہ منفی پوسٹس دکھائی جاتی رہیں تو وہ صارف بھی اپنی ٹائم لائن منفی پیغامات پوسٹ کرنے لگا، جبکہ مثبت پوسٹس دکھانے کی صورت میں صارف کا ردعمل بھی مثبت رہا۔

فیس بک انتظامیہ کے مطابق اس مقصد کے لیے مشینی الاگرتھم کا استعمال کیا گیاہے اور مثبت یا منفی پوسٹس دکھانے کے لیے انسانی ٹیموں نے صارفین کا ڈیٹا نہیں کھنگالا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ کیا فیس بک ایسا تجربہ کرنے کی مجاز ہے؟ تو اسکا جواب ہے ہاں، چونکہ ہم میں سے اکثر صارفین شرائط و ضوابط کو پڑھنے کی بجائے بس Agree پر ٹک لگاکر جان چھڑا لیتےہیں لہذا ہمیں معلوم ہی نہیں کہ فیس بک ریسرچ مقاصد کے لیے اس قسم کا تجربہ کرنے کا حق رکھتی ہے۔

اس تجربہ سے ظاہر ہے کہ فیس بک پر دکھائی دینے والا مواد صارفین کی سوچ پر بہت حد تک اثر انداز ہوتا ہے، اسطرح صارفین کے جذبات اور رائے کو بدلنا بھی بہت آسان ہے۔ یقیناً بہت سے کاروباری ادارے اب فیس بک پر اپنے اشتہارات دکھانے میں زیادہ سرگرم دکھائی دیں گے۔

کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ عین ممکن ہے کہ حکومتیں اور سیاسی پارٹیاں بھی لوگوں کی سوچ کو بدلنےاور انکے جذبات مجروح کرنے کے لیے فیس بک کی مدد حاصل کریں۔ اس بارے میں آپ کی رائے کیا ، تبصرہ ضرور کیجئے گا۔