پی ٹی اے نے موبائل کمپنیوں کو فی الفور انعامی سکیمیں بند کرنے کا حکم جاری کر دیا

آپ کو معلوم ہوگا کہ چند روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک فیصلے کے تحت موبائل فون کمپنیوں کی انعامی سکیموں کو صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی قرار دے کر فی الفور بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔

اسی حوالے سے گذشتہ روز پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹیفیکیشن جاری کردیا گیا ہے کہ وہ تمام انعامی سکیموں کو فوری طور پر بند کریں اور تعمیل کی رپورٹ آج بہرصورت پی ٹی اے کو فراہم کی جائے۔ یہ نوٹیفیکیشن ڈائریکٹر کنزیومر پروٹیکشن نبیہا محمود کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔

PTA-letter-on-Inami-Schemes-10

گذشتہ سال پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایت جاری کی گئی تھی کہ وہ تمام انعامی سکیمیں جیسے کار، موٹر سائیکل اور ٹکٹس وغیرہ کی آفرز فی الفور بند کردیں۔ کیونکہ ٹیلی کام کنزیومر پروٹیکشن کنٹرول کے تحت ایسا کرنا غلط ہے، جبکہ موبائل کمپنیوں کو جاری کیے گئے لائسنس کے قوانین کے تحت بھی  وہ انعامی سکیموں سے آمدن نہیں کر سکتیں اور حکم عدولی کرنے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔

bancourt

پی ٹی اے کے اس اقدام کی خلاف پانچوں موبائل کمپنیوں، موبی لنک ، یوفون، ٹیلی نار، زونگ اور وارد نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی اور اس معاملے پر حکم امتناعی حاصل کرلیا۔ لیکن چند روز قبل ہونے والی عدالتی کاروائی میں ہائی کورٹ نے کمپنیوں کی پٹیشن خارج کرتے ہوئے انہیں ایسی سکیمز بند کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

آپ کے خیال میں ہائی کورٹ اور پی ٹی اے کا یہ اقدام صارفین کے حق میں بہتر ہے؟ کیا حقیقتاً ایسی انعامی سکیموں سے صارفین کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہےاور انکا مقصد صرف آمدن میں اضافہ کرنا ہے؟