وارد ایس ایم ایس فراڈ کا؟ منافع کروڑوں کا

آپ کو یاد ہوگا کہ گذشتہ ماہ وارد کی جانب سے اپنے صارفین کے لیے ‘ایس ایم ایس فراڈ کروڑ کا ‘ کے نام سے ایک کوئز گیم متعارف کروائی گئی تھی جس میں صارفین کو آسان سوالات کے جواب پر لاکھوں روپے کے انعامات دیے جائیں گے۔ یہ سکیم 12 مارچ سے 5 جون 2012 تک جاری رہے گی۔

یہاں یہ بات  اہم ہے کہ اس کوئز میں 3000 پر کیا گیا ہر ایس ایم ایس 9.99 روپے علاوہ ٹیکس کے حساب سے چارج کیا جاتا ہے۔ عام طور پر تھوڑی بہت سمجھ بوجھ رکھنے والے صارفین ایسی تمام آفرز کو نظر انداز کر دیتے ہیں جن میں ایک ایس ایم ایس بھیجنے کے ہی اتنے زیادہ چارجز ہوں ۔ گوکہ ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے صارفین کو مختلف لالچ دیے جاتے ہیں تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ ایس ایم ایس کریں اور کمپنی کو خوب منافع ہو۔

گذشتہ کچھ عرصہ سے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے اپنا منافع بڑھانے کے لیے نت نئے طریقے اپنائے جارہے ہیں ، جن میں صارفین کو الوّ بنا کر اپنا الوّ سیدھا کرنا عام ہے۔ گو کہ تمام ٹیلی کام صارفین کو بے وقوف بنانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی نظر آتی ہیں لیکن وارد ان میں سرفہرست ہے۔ وارد کی جانب سے اپنی سکیم ’ایس ایم ایس کروڑ کا‘ کی تشہیر کے لیے صارفین کو کیے جانے والے ایس ایم ایس ملاحظہ کیجئے:

آپ  کو وارد کے بہترین کسٹمر کے باعث 1 کروڑ کا کھیل کھیلنے کا موقع دیا گیا ہے۔ کروڑ لکھ کر 3000 پر بھیجیں۔

یہ بالکل حقیقت ہے ، کوئی مذاق نہیں ، آپکا نمبر آج رات 100000 روپے جیت سکتاہے ، ابھی کروڑ لکھ کر 3000 پر بھیجیں۔

آپکا نمبر خاص وارد پرومو کے لیے چنا گیا ہے ، 1 کروڑ جیتنے کا موقع پائیں ، کروڑ لکھ کر 3000 پر بھیجیں۔

کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ کوشش نہیں کریں گے؟ آپکے نمبر کو 1 کروڑ روپے کے لکی ڈرا کے لیے چنا گیا ہے ۔ ابھی کروڑ لکھ کر 3000 پر بھیجیں۔

وارد کی جانب سے صارفین کو الفاظ بدل بدل کر بار بار ایس ایم ایس کیے جارہے ہیں تاکہ وہ کسی نہ کسی طرح انکے جال میں پھنس جائیں۔ آپ اوپر دیئے گئے ایس ایم ایس پڑھ کر خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کسطرح جھوٹ کا سہارا لے کر صارفین کو بے وقوف بنایا جارہا ہے، اور اسکے ساتھ ساتھ انہیں وقت بے وقت ایس ایم ایس بھیج کر ذہنی کوفت کا نشانہ بھی بنایا جارہاہے۔

خیر ٹیلی کام کمپنیاں تو روز اول سے پاکستانی صارفین کو بے وقوف بناتی چلی آئیں ہیں اور صارفین پر آئے روز نت نئے ٹیکس بھی لگا رہی ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ صارفین کے حقوق کا تحفظ کرنے والی اتھارٹی خواب غفلت سے جاگے اور ٹیلی کام کمپنیوں کے ان اوچھے ہتھکنڈوں کا نوٹس لے ، ورنہ شاید بجلی ، گیس اور پڑول کی بندش اور قمتوں میں اضافے کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے بعد اب عوام کوٹیلی کام کمپنیوں سے  بھی اسی طرح نبرد آزما ہونا پڑے؟