ہواوے نے ڈؤل کیمرہ سے مزین آنر 6 ایکس متعارف کروا دیا، عالمی مارکیٹ میں قیمت صرف 150 ڈالر

ہواوے کی جانب سے اس ماہ کے آغاز پر پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ممالک میں آنر سیریز کا  درمیانی قیمت کا نیا فون آنر 8 متعارف کروایا گیا۔ آنر 8 کی سب سے خاص بات اس کا دلکش ڈیزائن اور ڈؤل کیمرہ ہے جو کہ اس سے پہلے صرف مہنگے فونز میں ہی دستیاب تھا۔

گو کہ ہواوے نے دیگر ممالک میں تو اسکی قیمت کم و بیش 40 ہزار روپے مقرر کی ہے تاہم پاکستان میں اسے 49 ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔ جس کی وجہ سے ہم اسے درمیانی قیمت کا فون ہرگز نہیں کہہ سکتے۔

honor-6x

تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ ہواوے اب یہ ڈؤل کیمرہ ڈیزائن دیگر آنر فونز میں بھی متعارف کروا رہی ہے۔ حال ہی میں کمپنی نے آنر 6ایکس کے نام سے ایک نیا فون متعارف کروایا ہے جو اچھے فیچرز کے ساتھ ساتھ ڈؤل کیمرہ سے بھی مزین ہے۔

فون کے اہم فیچرز:

  • ایلومینم ڈیزائن،  5.5 انچ لمبی سکرین  1080p ڈسپلے، 2.5D گولائی
  • Kirin 655 آکٹا کور چپ سیٹ
  • 3 گیگا بائیٹ ریم اور 32 گیگا بائیٹ سٹوریج  / 4 گیگا بائیٹ ریم، 64 گیگا بائیٹ سٹوریج
  • مائیکروایس ڈی کارڈ کی سہولت ، 128 گیگا بائیٹ
  • ڈؤل کیمرہ سیٹ اپ ، 12 میگا پکزل 6P لینز ،اضافی  2 میگا پکزل سنسر
  • 8 میگا پکزل سیلفی کیمرہ
  • فنگر پرنٹ سکینر
  • 3340 ملی ایمپیئر آور بیٹری، تیزی سے چارجنگ کی سہولت
  • ڈؤل سم فور جی  ایل ٹی ای، وائی فائی بلیوٹوتھ
  • اینڈرائیڈ 6.0 مارش میلو آپریٹنگ سسٹم

آنر 6 ایکس سب سے پہلے 25 اکتوبر کو چین میں فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔ 3 گیگا بائیٹ ماڈل کی قیمت کم و بیش 148 ڈالر مقرر کی گئی ہے جبکہ 4 گیگا بائیٹ ریم ماڈل کی قیمت 237 امریکی ڈالر ہے۔

فون متعارف کروائے جانے کے ایک دن کے اندر کم و بیش 10 لاکھ لوگوں نے اسکے لیے پری آرڈر رجسٹریشن کروالی ہے اور خیال کیا جارہا ہے کہ آنر 8 کی طرح یہ فون بھی فروخت کے نئے ریکارڈ قائم کرے گا۔

ہواوے کی جانب سے پاکستان میں بھی جلد آنر 6 ایکس فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا ۔ تاہم اسکی قیمت دیگر فونز کی طرح زیادہ رکھی جائے گی، ہمارے اندازے کے مطابق 3 گیگا بائیٹ ماڈل کی قیمت 22 ہزار روپے اور 4 گیگا بائیٹ فون کی قیمت 30 ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔

قابل افسوس بات یہ ہے کہ کم و بیش تمام چینی کمپنیاں خاص طور پر پاکستان میں اپنے سمارٹ فون کی قیمت کم و بیش 20 فیصد بڑھا دیتی ہیں اور اسکا ذمہ دار حکومت کی جانب سے عائد کیے گئے ٹیکسوں کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ حالانکہ ان میں سے اکثر کمپنیاں ٹیکس چوری میں بھی ملوث پائی گئی ہیں۔