ڈرونز ہوائی جہاز سے ٹکرانے کا خدشہ، برطانیہ نے عملی تجربات کرنے کا فیصلہ کر لیا

آج سے چند سال قبل تک ڈرونز صرف ہالی وڈ فلموں یا امریکی فوج کی جانب سے دہشتگردوں کے خلاف کاروائیوں میں استعمال کیے جاتے تھے۔ مگر اب ڈرون ٹیکنالوجی کافی عام ہوچکی ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے، فوٹو گرافر، ٹی وی چینلز، کوریئر کمپنیاں اور بہت سے دیگر شوقین افراد کھلے عام ڈرونز اڑاتے نظر آتے ہیں۔

drone

پاکستان میں ابھی ان کی تعداد بہت کم ہے، اسکی بڑی وجہ ان ڈرونز کی قیمت ہے جو کہ عوام کی اکثریت کے لیے قابل خرید نہیں۔ مگر ترقی یافتہ ممالک میں ڈرونز اب روز مرہ زندگی میں بھی استعمال کیے جارہے ہیں۔ ایمازون نے تو اس بات کا عندیہ دے رکھا ہے کہ مستقبل قریب میں اسکے سٹور سے خریدی گئی زیادہ تر اشیاء ڈرونز کے ذریعے فراہم کی جائیں گی۔

جہاں ڈرونز کے بہت سے فوائد ہیں وہیں یہ بہت سے نقصانات کا باعث بھی ہے۔ مثال کے طور پر برطانیہ میں پچھلے چھے ماہ کے دوران 23 ایسے واقعات دیکھے گئے جہاں ڈرونز کمرشل ہوائی جہازوں سے ٹکراتے ٹکراتے بچے۔

drone-2

ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ڈرونز کم بلندی پر پرواز کرتے کسی بھی ہوائی جہاز کی تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ ان میں موجود لیتھیم بیٹری نہ صرف جہاز کو نقصان پہنچا سکتی ہے بلکہ اگر یہ اسکی ونڈ سکرین سے ٹکرا جائے تو پائلٹ جہاز کا کنٹرول کھو بھی سکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہوائی اڈوں کے نزدیک ڈرونز اڑانے پر سخت پابندی ہے، مگر اسکے باوجود ایسے واقعات سامنے آرہے ہیں۔ پائیلٹس کا خیال ہے کہ اگر خدانخواستہ یہ ڈرونز کسی جہاز کے انجن سے ٹکرا کر پھٹ جائیں تو بڑے نقصان کا خدشہ بھی ہے۔

ڈرونز ٹکرانے کا عملی تجربہ

اسی خدشے کے پیش نظر اب برطانیہ کی وزارت دفاع نے ڈرونز کو اڑتے ہوئے ہوائی جہاز سے ٹکرانے کا تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 5000 مربع میل کا خالی علاقہ منتخب کیا گیا ہے۔

ان تجربات میں ڈرونز کو ایک خالی کمرشل ہوائی جہاز سے ٹکرایا جائےگا اور اس بات کی تحقیق کی جائے گی کہ اگر یہ ڈرونز جہاز کے کھڑکیوں، ونڈسکرین یا اسکی باڈی سے ٹکرائیں تو کس قسم کے حادثات رونما ہوسکتے ہیں۔

ان تجربات کے لیے ڈھائی لاکھ پاؤنڈز کا بجٹ مختص کیا گیا ہے، جس کے بعد وزارت دفاع اور سول ایوی ایشن اتھارٹی ڈرونز کے نقصانات کے حوالے سے ایک مکمل رپورٹ شائع کریں گے۔

منبع: ڈیلی میل