کیا فیس بک کو پاکستان میں پھر سے بند کیا جارہا ہے؟

پاکستان ٹوڈے کی جانب سے نشر کی گئی ایک خبر کے مطابق دعوی کیا گیا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید نے وزارت انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کو فیس بک کی سہولت کو پاکستان میں فی الفور معطل کرنے کا حکم دیا ہے۔

فیس بک کو پچھلے سال حضرت محمدﷺ کی توہین والے مواد کولاکھوں مسلمانوں کی بارہا شکایات درج کروانے کے باوجود ختم نہ کرنےاور اپنی ہی پالیسی نظر انداز کرنے کی وجہ سےپاکستان بھر میں معطل کر دیا  گیا تھا۔

خبر میں دعوی کیا گیا کہ محمد اظہر صدیقی نے عوامی مفاد کی قانونی فرم ’محمد اینڈ احمد‘ کے توسط سے فیس بک کی جانب 20مئی 2011کو ایک بار پھر ایسی توہین آمیز حرکت کرنے پر اسے مکمل طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔جس پر عدالت نے کاروائی کرتے ہوئے فیس بک کو پاکستان میں فوری طور پر بند کرنے اور 6 اکتوبر تک رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا۔

اس سلسلہ میں پی ٹی اے کے حکام اوروزارت انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے حکام کی جانب سے بتایا گیا ہےکہ فی الحال اس قسم کا کوئی حکم نامہ وصول نہیں ہوا۔اسی سلسلہ میں ایکسپریس نیوز کی نمائندہ رابعہ محمود نے جب درخواست گذار اظہر صدیقی سے وضاحت چاہی تو انہوں نے بتایا کہ عدالت نے صرف توہین آمیز مواد والے صفحات کو بلاک کرنے کا حکم دیا ہے نہ کہ پوری فیس بک ویب سائیٹ کو۔

اس بات سے ظاہر ہے کہ پاکستان ٹوڈے نے ’آگ لگانے‘ کے لئے خبر کو تڑوڑمڑوڑ کر پیش کیا کیونکہ فیس بک پاکستان میں سب سے زیادہ دیکھی جانے والی ویب سائیٹ ہے۔