تاروں کے جھنجٹ سے نجات : انسانی جسم بنا یو ایس بی کیبل

ٹیلی کمیونیکیشن کی سروس فراہم کرنے والی کمپنی ایریکسن کے مطابق اب آپ کو ڈیٹا کی ایک جگہ سےدوسری جگہ منتقلی کے لیے نہ تو یو ایس بی کیبل کی ضرورت ہے، نہ بلیوٹوتھ کی کیونکہ اب ڈیٹا انسانی جسم کے ذریعے بھی ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے۔

مثال کے طور پر آپ نے اپنے موبائل فون سے ایک تصویر کھینچی ہے اور آپ چاہتے ہیں کہ اسے اپنے دوست کے موبائل پر یا اپنے کمپیوٹر پر منتقل کریں تو طریقہ کار بہت ہی آسان ہے۔ آپ دونوں موبائلز کو اپنے ہاتھ میں پکڑیں اوروہ تصویر آپ کی جسم سے سفر کرتی ہوئی ایک موبائل سے دوسرے موبائل تک پہنچ جائے گی۔

انسانی یوایس بی کیبل ، یہ کوئی دیومالائی کہانی نہیں اور نہ ہی مستقبل کی کوئی خیالی ایجاد ہے بلکہ ایریکسن کے چیف ایگزیکٹو آفیسر نے حالیہ کنزیومر الیکٹرک شو میں capacitive coupling نامی اس ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ بھی کر کے دکھایا۔

اس مظاہرہ کے دوران ایریکسن کے سی ای او نے اپنے ہاتھ میں ایک ٹرانسمیٹر پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے ایک موبائل جس پر ایک تصویر ظاہر ہورہی تھی۔ موبائل کو پکڑتے ساتھ ہی وہ تصویر ٹرانسمیٹر سے جڑی سکرین پر نمایاں ہوگئی۔

گو کہ ابھی یہ ٹیکنالوجی بازار میں تو دستیاب نہیں کی جائے گی اور نہ اس ابھی اس بارے میں کچھ کہنا ممکن ہے کہ اس طرح سے ٹرانسفر ہونے والے ڈیٹا کی رفتار کیا ہوگی اور کیا انسانی جسم سے ڈیٹا کی ترسیل انسانی صحت کے نقصان دہ تو نہیں؟  لیکن جو بھی ہے یہ ٹیکنالوجی ہے بہت دلچسپ و عجیب آپ اس بارےمیں کیا رائے رکھتے ہیں؟

منبع