اینڈرائیڈ میں نئی خامی دریافت، 900 ملین سمارٹ فونز ہیکرز کے نرغے میں جانے کا خدشہ

گوگل کا موبائل آپریٹنگ سسٹم، اینڈرائیڈ اوپن سورس ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں شہرت کا حامل ہے، ایپل کے سوا تمام بڑی موبائل کمپنیاں یہی آپریٹنگ سسٹم استعمال کرتی ہیں۔ تاہم اینڈرائیڈ ہمیشہ سے ہیکرز کا من پسند سافٹوئیر بھی رہا ہے۔

سیکیورٹی کمپنی چیک پوائنٹ نے حال ہی میں اینڈرائیڈ کی ایک بڑی خامی کو تلاش کیا ہے۔ جس کی وجہ سے کم و بیش 900 ملین سمارٹ فون ہیکرز کے نرغے میں جانے کا اندیشہ ہے۔

خطرہ صرف کوالکام چپ سیٹ والے سمارٹ فونز کو ہے

ریسرچرز کے مطابق یہ خامی تمام ان اینڈرائیڈ فونز میں موجود ہے، جو کوالکام کی چپ استعمال کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ تمام اچھی کمپنیاں بشمول سام سنگ، ایچ ٹی سی، ایل جی سبھی کوالکام کی چپس استعمال کرتے ہیں۔

ہیکرز کوالکام کے سافٹوئیر ڈرائیورز میں موجود اس خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صارف کے فون کا مکمل کنٹرول حاصل کرسکتے ہیں۔ جس کے بعد وہ فون میں موجود تمام معلومات اور صارف کے ذاتی اکاؤنٹس جسے جی میل اور فیس بک تک بھی رسائی حاصل کرسکتے ہیں۔

تاہم اس مقصد کے لیے ہیکرز کو پہلے صارف کے فون پر ایک بوگس ایپلی کیشن انسٹال کرنا ہوگی۔ یہ بات ہم سبھی جانتے ہیں کہ اینڈرائیڈ پر اکثر ویب سائیٹس دیکھتے ایپلی کیشنز خود ہی ڈاؤنلوڈ ہوجاتی ہیں، لہذا ہیکرز کے لیے یہ کام کوئی زیادہ مشکل نہیں۔

کوالکام کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ اس نے گوگل اور دیگر اشتراکی کمپنیوں کو یہ خامی دور کرنے کے لیے سیکیورٹی اپڈیٹ فراہم کردیے ہیں۔ لہذا اگر آپ بھی ایسا فون استعمال کررہے ہیں تو جلد از جلد اسے اپڈیٹ کر لیں۔

اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ آپ کے فون میں یہ خامی موجود ہے یا نہیں تو گوگل پلے سٹور سے QuadRooter Scanner نامی یہ ایپلی کیشن اسکا پتہ لگا سکتی ہے۔