پنجاب حکومت کا 50 لاکھ کسانوں کو سمارٹ فونز مہیا کرنے کا منصوبہ

میڈیا ذراع کے مطابق حکومت پنجاب نے اس بات کا فیصلہ کیا ہےکہ پنجاب بھر میں زراعت کے شعبہ سے منسلک افراد اور کسانوں کو 50 لاکھ کے قریب سمارٹ فون ارزاں داموں فراہم کیے جائیں گی۔

punjab-farmers-smartphone

حکومتی ترجمان اور چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ، عمر سیف کے مطابق اس اقدام کا مقصد کسانوں کے لیے رقوم کی وصولی آسان بنانا ہے۔ سمارٹ فون سروسز کااستعمال کرتے ہوئے کسان براہ راست رقوم حاصل کرسکیں گے اورکوئی تیسرا فرد بیچ میں اپنا کمیشن نہیں بناسکے گا، اسکے علاوہ انہیں بینک وغیرہ کے جھنجٹ میں نہیں پڑنا پڑے گا اور وہ ملک میں موجود موبائل ایجنٹس کے ذریعے پیسے نکلوا سکیں گے۔

حکومت کا دعوی ہے کہ سمارٹ فونز اور موبائل انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے کسان موسم کی صورت حال، فصلوں کے بارے آگاہی اور دیگر مفید معلومات بھی حاصل کرسکیں گے۔

کیا پاکستانی کسانوں کو سمارٹ فونز کا واقعتاً فائدہ ہوگا؟

کہنے کو تو یہ ایک بڑا ہی جدت والا منصوبہ ہے، تاہم حکومت شاید یہ بھول رہی ہے کہ پاکستان کسان اگر سمارٹ فونز استعمال کرنا جانتے تو وہ خود ہی اسے کیوں نہ خرید لیتے۔ دیہی علاقوں میں تو اکثر موبائل فون کے سگنلز کا مسئلہ رہتا ہے وہاں وہ سمارٹ فون پر انٹرنیٹ کیسے چلائیں گے۔ جہاں تک موبائل پر رقوم کی منتقلی کی بات ہے تو وہ تو عام 1500 روپے فیچر فون کے ذریعے بھی یہی سروسز حاصل کی جاسکتی ہیں۔

دوسری طر ف وہ افراد جو سمارٹ فونز استعمال کرنا جانتے ہیں یا انکے بچے انکی مدد کرکے سمارٹ فون چلانا سکھا تو دیں گے مگر اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ سمارٹ فون کسانوں کے وقت کے ضیائع کا باعث نہیں بنے گا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں زیادہ تر سمارٹ فونز پر ویڈیوز، چیٹنگ اور سوشل میڈیا کا ہی استعمال کیا جاتا ہے۔

حکومت کو چاہیے کہ وہ اربوں روپے کا بجٹ ایسے بے سروپا منصوبوں میں کھپانے کی بجائے کسانوں کو جدید زراعت اور ٹیکنالوجی کی تربیت دے۔ اس مقصد کے لیے سمارٹ فونز نہیں بلکہ ماہرین زراعت کی ٹیموں کی ضرورت ہے جو گاؤں ، قصبوں اور دیہاتوں میں جا کر کسانوں کوجدید ٹیکنالوجی اور فصلوں کی بہتر نگہداشت کی ٹریننگ دیں۔