بچوں کے اغوا کو روکنے کے لیے پنجاب میں ڈیجیٹل الرٹ سسٹم کے نفاذ کا اعلان

گذشتہ ایک ماہ کے دوران پنجاب اور خاص کر لاہور میں بچوں کے اغوا کی وارداتوں میں انتہائی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ شہر کے بارونق علاقوں سے دن دیہاڑے سینکڑوں بچوں کو اغوا کرلیا گیا۔

حکومت اور پولیس اپنی روایتی غفلت برقرار رکھتے ہوئے پہلے تو ان جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کرتی رہی، تاہم اب میڈیا پر اس معاملے کا واویلا ہونے سے انہیں کچھ ہوش آیا ہے۔

وزیر اعلی کے سپیشل مانیٹرنگ یونٹ کی زیر نگرانی ہونے والے ایک اجلاس میں بچوں کے اغوا کی روک تھام کے لیے ‘ڈیجیٹل چائلڈ ابڈکشن الرٹ سسٹم’ کے نفاذ کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

ڈیجیٹل الرٹ سسٹم کیسے کام کرے گا؟

پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی کی معاونت سے تیار کیا جانے والا یہ سسٹم دیگر عالمی ممالک میں موجود الرٹ سسٹم کی طرح ہی کام کرے گا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے اغوا کی معلومات ملنے پر یہ خبر میڈیا اور عام عوام تک پہنچا دی جائے گی۔ جس میں بچے کی تصویر اور جہاں سے اسے اغوا کیا گیا وہ تمام معلومات شامل ہونگی۔

اسی طرح پبلک مقامات جیسے بس سٹیشن، ائیرپورٹس، ریلوے سٹیشن اور سینما گھروں وغیرہ میں بھی بچے کے کوائف اور اغوا کاروں کی شناخت یا گاڑی کا نمبر دکھایا جائے گا اور عوام سے اپیل کی جائے گی وہ اگر اس بارے کسی قسم کی معلومات رکھتے ہیں تو فوری طور پر ایمرجنسی نمبروں پر اطلاع دیں۔

یہ تمام معلومات شہروں کی سرحد پر تعینات تمام پولیس انتظامیہ کو بھی پہنچائی جائیں گی تاکہ وہ اغوا کاروں کو شہر سے باہر نکلنے نہ دیں۔

حکومت کی جانب سے بچوں کے اغوا کو روکنے کے لیے آن لائن اور الیکٹرانک میڈیا پر آگاہی مہم کا آغاز بھی کیا جائے گا۔

تاہم سسٹم کو مزید بہتر بنانے کے لیے اگر امریکہ کی طرز پر AMBER الرٹ کا آغاز کیا جائے تو زیادہ بہتر ہوگا۔ جس کے ذریعے ایسا علاقہ جہاں بچوں کے اغوا کی زیادہ وارداتیں ہونے لگیں وہاں تمام شہریوں کو موبائل پر پیغامات بھیجے جاتے ہیں اور ان سب سے اپیل کی جاتی ہے کہ وہ اغوا کاروں کو پکڑنے میں مدد فراہم کریں۔