ایلن مسک کی ایک ٹوئیٹ نے سام سنگ کو دن میں تارے دکھا دیے، 580 ملین ڈالر کا نقصان

samsung-tesla-elonmusk-tweet

دور حاضر کے سب سے مشہور ترین موجد، ایلن مسک کے نام سے کون واقف نہیں۔ پے پال، ٹیسلا موٹرز اور اسپیس ایکس ایسی کمپنیاں ہیں، جو پوری دنیا میں شہرت کی بلندیوں کو چھو رہی ہیں اور ایلن ان سب کا بانی ہے۔

حال ہی میں کچھ امریکی جریدوں میں یہ خبر چھپی کے سام سنگ کی ایک ذیلی کمپنی ٹیسلا موٹرز کی جلد متعارف کروائے جانے والی کار، ماڈل 3 کے لیے ڈسپلے اور بیٹری جیسے پرزہ جات فراہم کررہی ہے۔ لیکن گذشتہ رات ایلن نے اپنے ٹوئٹر پر ایک پیغام چھوڑا، جس میں انہوں نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی اور بتایا کہ ٹیسلا، نئی کار کے لیے خصوصی طور پر پیناسونک کے ساتھ کام کررہی ہے۔

ایلن کا ٹوئٹر اکاؤنٹ، جس کے کم و بیش 4 ملین فالور ہیں، سام سنگ کی لٹیا ہی ڈبو گیا۔ ٹوئیٹ کرنے کے دیر تھی کہ سام سنگ ایس ڈی آئی کا سٹاک 8 فیصد گر گیا اور کمپنی کو مجموعی طور پر 580 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔ جی ہاں صرف ایک ٹوئیٹ نے یہ کام کردکھایا۔ دوسری طرف پیناسونک کو اس کا کافی فائدہ ہوا اور کمپنی کو مجموعی طور پر 800 ملین ڈالرز کا نفع ہوا۔

دنیا بھر کے کار شوقین، بے چینی سے ٹیسلا ماڈل 3 کا انتظار کر رہے ہیں۔ ماڈل 3 ایک لگژری گاڑی ہے تاہم دیگر گاڑیوں کی نسبت اسکی قیمت کافی کم ہے۔ اسے ایک بار چارج کرکے کم و بیش 215 میل چلایا جاسکتا ہے۔ اس گاڑی میں 5 افراد سوار ہوسکتے ہیں اور یہ خودکار ڈرائیونگ نظام کی حامل بھی ہے۔ ٹیسلا ماڈل 3 کی قیمت 35 ہزار امریکی ڈالر سے شروع ہوگی اور اسکی ڈیلیوری کا آغاز 2017 میں کیا جائے گا۔

ایلن مسک کی ایک ٹوئیٹ نے سام سنگ کے تو چھکے چھڑا دیے، لیکن انکو یہ چاہیے کہ اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ ذرا محفوظ رکھیں، یہ نہ ہو کہ کل کلاں کوئی اسے ہیک کر لے اور دیگر بڑی کمپنیوں کے نقصان کا باعث بنے۔

اس بارے میں آپکا کیا خیال ہے؟ تبصرہ ضرور کیجئے۔