نئے سال کا تحفہ، ٹیلی کام کمپنیوں نے ہر کال پر مزید 10 فیصد سیٹ اپ چارجز عائد کردیے

لیجئے جناب، نیا سال ابھی شروع نہیں ہوا اور پاکستانی ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے پری پیڈ صارفین پر تحفے کے طور پر نئے “اضافی چارجز” کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے۔

Tax

موبی لنک، یوفون، ٹیلی نار اور وارد کی ویب سائیٹس پر اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ اب تمام پری پیڈ صارفین کو ہر کال پر 10 پیسہ علاوہ ٹیکس سیٹ اپ فیس بھی ادا کرنا ہوگی۔

موبی لنک کی ویب سائیٹ پر شائع کیے جانے والے اعلان کے مطابق 28 دسمبر سے تمام لوکل اور انٹرنیشنل کالز پر 10 پیسے علاوہ ٹیکس سیٹ اپ فیس لاگو ہوگی۔

ٹیلی نار کی ویب سائیٹ کے مطابق 30 دسمبر سے تمام پری پیڈ صارفین کو 10 پیسہ علاوہ ٹیکس کال سیٹ اپ چارجز ادا کرنا ہونگے۔

یوفون کی ویب سائیٹ پر شائع کیے جانے والے اعلان کے تحت 25 دسمبر سے تمام پری پیڈ اور یوتھ پیکج صارفین کو 10 پیسہ علاوہ ٹیکس سیٹ اپ فیس ادا کرنا ہوگی۔ یہ ٹیکس تمام بنڈل اور مفت کالز پر بھی لاگو ہوگا۔

وارد ٹیلی کام نے بھی اپنی ویب سائیٹ کے ذریعے صارفین کو آگاہ کیا ہے کہ 29 دسمبر سے تمام پری پیڈ صارفین کو 10 پیسہ علاوہ ٹیکس کال سیٹ اپ چارجز ادا کرنا ہونگے۔

اس وقت زونگ کی جانب سے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا گیا تاہم امید ہے کہ آج یا کل وہ بھی صارفین پر کال سیٹ اپ چارجز کا بم گرا دے گی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ چارجز صرف پری پیڈ صارفین پر لاگو کیے گئے ہیں اور اس میں وائس بنڈل یا مفت کالز کو بھی نہیں چھوڑا گیا۔ لہذا اگر آپ کوئی وائس بنڈل یا مفت کال پیکج بھی کروا لیں تو فی کال آپ کو 10 پیسے علاوہ ٹیکس ضرور ادا کرنا ہوگا۔

یہ بات بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ دو روز قبل ہی کمپیٹیشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے ٹیلی کام کمپنیوں کو سروس یا مینٹیننس چارجز کی مد میں صارفین پر ٹیکس لگانے کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ تاہم ٹیلی کام کمپنیوں نے اسکی پرواہ کیے بغیر ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرکے ثابت کر دیا ہے کہ انہیں کسی کا کوئی ڈر نہیں، اور وہ صارفین کے حقوق پامال کرنے میں ہر طرح سے آزاد ہیں۔

اپ ڈیٹ 15 جنوری 2014: پی ٹی اے کے واضح احکامات کے باوجود ٹیلی کام کمپنیاں ابھی تک صارفین سے ہر کال پر 10 روپے علاوہ ٹیکس بھتہ وصول کر رہی ہیں۔

اپ ڈیٹ یکم جنوری 2014: پی ٹی اے کی جانب سے تمام ٹیلی کام کمپنیوں کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ وہ یہ سیٹ اپ چارجز ٹیلی کام ایکٹ 2009 کے تحت غیرقانونی ہیں اور انہیں فوری طور پر ختم کیا جائے۔