سم کارڈ کی سیکیورٹی میں موجود خامی کی بدولت 750 ملین فونز ہیکرز کے نشانے پر

جرمنی کے موبائل سیکیورٹی ایکسپرٹ کارسٹ نوئے نے دعوی کیا ہے کہ انہوں نے جی ایس ایم سم کارڈ کی اینکرپشن(حفاظت کا طریقہ) میں ایک ایسی خامی تلاش کر لی ہے جسکی مدد سے کسی بھی فون کو ہائی جیک کیا جاسکتا ہے اور صارف کی کالز، ایس ایم ایس اور دیگر ذاتی معلومات کی نگرانی کی جاسکتی ہے۔

hacking

نوئے جو برلن کی سیکیورٹی ریسرچ لیبز کے بانی ہیں، انکے مطابق کسی بھی موبائل فون پر ایک وائرس بذریعہ ایس ایم ایس ارسال کرکے 56 ہندسوں پر مشتمل سم کارڈ کی تک رسائی حاصل کی جاسکتی ہے جسکے بعد فون کالز، ایس ایم ایس اور دیگر روابط کی نہ صرف نگرانی کی جاسکتی ہے بلکہ ہیکر آپکے موبائل فون نمبر سے کسی کو کالز اور ایس ایم ایس بھی ارسال کر سکتا ہے۔ اسی طرح اس طریقہ سے آپ کے فون میں موجود بیلنس کو بھی چپکے سے استعمال یا ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے۔ اس طریقہ کی مدد سے آپ کے فون میں ایک سافٹوئیر انسٹال کیا جاتا ہے جو موبائل فون کے آپریٹنگ سسٹم سے الگ کام کرتا ہے۔

کارسٹ نوئے نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ سم کارڈ ہیک کرنے کا یہ طریقہ بہت آسان ہے اور کسی بھی عام کمپیوٹر کی مدد سے 2 منٹ سے بھی کم وقت میں سم کارڈ کو ہیک کیا جاسکتا ہے۔ نوئے کے مطابق اگر انکی یہ تحقیق غلط ہاتھوں میں پہنچ گئی تو کم و بیش 750 ملین فونز ہیکرز کے نشانے پر ہونگے۔

نوئے جو اس سے قبل بھی موبائل سیکیورٹی کے شعبہ میں کافی شہرت رکھتے ہیں، اس نئی تحقیق کے بعد ایک بار پھر دنیا بھر میں توجہ کا مرکز بن گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی دو سالہ تحقیق کو لندن میں موبائل صنعت کی نمائندہ تنظیم GSM Association کے سامنے پیش کردیا ہے اور موبائل فون آپریٹرز کو مشورہ دیا ہے کہ وہ جلد از جلد اینکرپشن کے لیے نئے سٹینڈرڈز کا انتخاب کریں۔