لاہور ہائی کورٹ نے گذشتہ روز خواجہ سعد سلیم کی پٹیشن پر فیصلہ سناتے ہوئے چئیرمین پی ٹی اے محمد فاروق اعوان کی تقرری کو ٹیلی کام ایکٹ 1996 کی خلاف ورزی کی وجہ سے غیر آئینی قرار دے دیا۔
عدالت کے مطابق محمد فاروق کی تقرری سیاسی بنیاد پر کی گئی تھی اور اسکے لیے ضابطہ اخلاق پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس سے قبل پچھلی پیشی پر عدالت نے فاروق اعوان کو چیئرمین کے فرائض سرانجام دینے سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سینٹ کی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی کچھ عرصہ قبل اس بات کی سفارش پیش کی تھی کہ فاروق اعوان کو فوری طور پر چیئرمین کے عہدے سے ہٹایا جائے۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں تھری جی لائسنس کی نیلامی میں تاخیر کا ذمہ دار بھی فاروق اعوان کو ٹھہرایا۔
نیا چیئرمین کون ہوگا اس حوالے سے ابھی کچھ کہنا مشکل ہے لیکن ذراع کے مطابق منسٹری آف فنانس کے کامران علی اور پی ٹی اے ممبر ٹیکنیکل خاور صدیق اس کرسی کے مظبوط امیدوار ہیں۔