سم اجراء کا نیا قانون لاگو ہونے سے قبل ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے سٹاک کی دھڑا دھڑ فروخت

جیسا کہ ہم نے آپ کو چند روز قبل بتایا تھا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے یکم دسمبر 2012 سے ٹیلی کام کمپنیوں کی فرنچائز اور دکانوں پر موبائل فون سموں کی فروخت بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔یکم دسمبر سے نئی موبائل فون سمیں اب صارفین کے شناختی کارڈ پتہ پر ہی ارسال کی جائیں گی۔حکومت کے اس اقدام کا مقصد غیر قانونی سموں کی فروخت کی روک تھام ہے لیکن نئے نظام سے جہاں صارفین کی مشکلات میں اضافہ ہوگا وہیں ٹیلی کام کمپنیوں اور فرنچائز مالکان کا کاروبار بھی ٹھپ ہوجائے گا۔

حکومت کے اعلان کے مطابق ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی تمام غیر فروخت شدہ سمیں کینسل کر دیں کیونکہ یکم دسمبر سے سم اجراء کا نیا نظام لاگو ہوگا، مگر ان 25 ملین سموں کا کیا بنے گا جو ابھی تک فروخت نہیں کی گئیں ؟ اور مختلف دکانوں اور فرنچائزز پر موجود ہیں۔ لہذا اپنے نقصان کو کم کرنے کے لیے آج کل موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے نئی سموں کی دھڑا دھڑ فروخت کی جارہی ہے اور اکثر اوقات غیر قانونی طور پر بھی سمیں فروخت کی جارہی ہیں۔ نئی اب دس روپے تک میں بیچی جارہی ہے جس میں بیلنس بھی موجود ہے، کیونکہ یکم دسمبر سے یہ سمیں ٹیلی کام کمپنیوں کے کسی کام کی نہیں رہیں گی لہذا انکی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح زیادہ سے زیادہ سمیں بیچی جائیں۔ نقصان کو کم کرنے کی اس دوڑ میں وہ قوانین کی پاسداری بھی نہیں کررہے۔

ایسی صورتحال میں حکومت کی اس اقدام کا کیا فائدہ جب چند روز کے دوران ہی  لاکھوں کی تعداد میں سمیں غیر قانونی طور پر فروخت کر دی گئی ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور ایسے اقدامات کرے جس سے ٹیلی کام کمپنیوں کا نقصان بھی نہ ہو اور غیر قانونی فروخت بھی رک جائے۔

منبع